جدید دور کی سب سے بڑی اور عام ذہنی بیما ری Mind Wandering ہے ۔ اس کیفیت میں ذہن اِدھر اُدھر کے بیکا ر خیا لا ت میں بھٹکتا رہتا ہے ۔انسان کسی کام کو مکمل توجہ اور یکسوئی سے سر انجام نہیں دے سکتا۔ اس طر ح اس کا ہر کام ادھورا اور نامکمل رہ جا تاہے اور انسان ذہنی طور پر مزید پریشان ہو جا تاہے ۔وہ خود اعتما دی سے محروم ہو جا تاہے اور اس کی ” قوت ارا دی“ کمزور سے کمزور ہو جا تی ہے ۔ پھر و ہ ہر کام سے فرا ر کا را ستہ اختیا ر کر تا ہے۔ معمولی کا م بھی اس کے لیے بو جھ اور پہا ڑ بن جا تاہے ۔ایک کا م کا سو چتا ہے توسو کام یا د آجا تے ہیں ۔ ذ ہنی انتشار جب بہت بڑھ جا تا ہے تو اس کے خیا لا ت میں ” منفی “ سو چ غلبہ پا لیتی ہے اور اپنی ناکامیو ں کے بارے میں کبھی تقدیر کو بُرا بھلا کہتا ہے اور کبھی ار د گر د کے ما حول اور لو گو ں کو الزام دیتا ہے ۔ غر ض اس بیما ری کے ہا تھو ں انسان طر ح طرح کی ذہنی پریشانیو ں کا شکا ر ہونے لگتا ہے ۔ جس سے ا سکی ذاتی اور کا روبا ری زندگی خطرے میں پڑ جا تی ہے ۔ Mind Wandering سے چھٹکا را پانے کے لیے ایک آسان مشق تجویز کی جا رہی ہے ۔ اس سے آپ کو ذہنی یکسوئی یا توجہ ” Concentration“ حاصل ہو جا ئے گی ۔ اس ذہنی طاقت کو آپ رو ز مرہ کے چھوٹے بڑے کا مو ں میں استعمال کرکے حیرت انگیز نتا ئج حاصل کر سکتے ہیں اس سے آپ ایک کا میا ب بزنس مین یا انسان بن سکتے ہیں ۔ طالب علمو ں کے لیے تو یہ مشق بہت ضرور ی ہے۔ وہ اپنی یاد داشت اور حافظہ بہتر بنا کر اپنے تعلیمی ریکا رڈ میں حیرت انگیز بہتری پیدا کر سکتے ہیں ۔ اس مشق کا طریقہ یہ ہے کہ رات کو سونے سے پہلے آرام سے لیٹ جائیں اور آنکھیں بند کر کے صبح سے اب تک آپ نے جو کا م کئے ہیں ، جہا ں جہا ں گئے، جو کچھ سنا ہے یا جو کچھ دیکھا ہے اسے تر تیب کے ساتھ درجہ بدرجہ قدم بقدم یا د کریں ۔ صبح سے لے کر بستر پر لیٹنے تک وا قعات کا ایک سلسلہ پھیلا ہوا ہے۔ جس طر ح تسبیح کے دانے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اسی طر ح صبح سے شام تک کے روز مرہ زندگی کے واقعات کو اپنی ” ذہن کی آنکھ “ سے دیکھیں ۔ یعنی ہر وا قعہ کو مکمل تفصیل کے ساتھ تصویری شکل میں اپنے ذہن میں دہرائیں ۔ اس مشق کے دوران ذہن جب بھی واقعات کی ترتیب سے ادھر ادھر ہٹ جا ئے گا تو آپ فوراً ذہن کو سیدھے راستے پر لے آئیں ۔ چونکہ آپ نے ہر کا م حقیقی طور پر خود کیا ہو اہے اس لیے آپ کا بھٹکا ہو اذہن واپس آسانی سے اس جگہ پر آجائے گا جہا ں سے وہ ہٹ گیا تھا۔ آپ نے صرف اتنا کر نا ہے کہ صبح سے شام کے واقعات کو ترتیب کے ساتھ یا د کرنا ہے ۔ لہذا اِدھر اُدھر بھٹکنے سے ذہن پر کوئی بوجھ یا دبا ﺅ نہیں ہو گا ۔ ایک ہفتہ کی مشق سے ہی آپ کو اندا زہ ہو جائے گا کہ ذہن کی اِدھر اُدھر بھٹکنے کی عا دت ختم ہو رہی ہے ۔ ذہنی یکسوئی بیدار ہو رہی ہے ۔ خیا لات نے خود بخود تر تیب اورنظم و ضبط اختیا ر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کا ثبو ت آپ کو اپنی روزانہ کی زندگی کے واقعات سے ملنے لگے گا ۔ جب بھی آپ کہیں کسی گفتگو یا بحث میں حصہ لیں گے تو جیسے ہی گفتگو یا بحث اپنے اصل مو ضو ع سے ہٹ جائے گی تو آپ کا ذہن فوراًاس چیز کو نوٹ کرے گا اور آپ دوسرے لو گو ں کو بھی درست سمت میں دیکھیں گے ۔ یہ ایک بے ضرر سی ذہنی مشق ہے اور بلا شبہ ذہن کی تر بیت اور یکسوئی کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اس عمل کو ایک دفعہ شروع کیا جا ئے تو بہتر یہ ہے کہ ہمیشہ کے لیے جا ری رکھا جائے ۔ اس طر ح آپ کو مزید ذہنی اور نفسیا تی فوائد حاصل ہو ں گے ۔ مثلا ً ہم اپنی ذاتی زندگی اور کا ر وبا ری معاملا ت کے علاوہ زندگی کے ہر مسئلے کو مختلف طریقو ں سے دیکھ سکتے ہیں۔ جس سے ذہن میں وسعت ، کشا دگی اور پختگی پید اہو تی ہے ۔اس مشق کے دوران نیند طا ری ہو سکتی ہے لہذ ا کو شش کریں کہ زیا دہ سے زیادہ دیر تک جا گ کر اس مشق کو مکمل کریں تا کہ مکمل فوائد حاصل ہوں ۔تا ہم اگر نیند آجائے تو پرواہ نہ کریں ۔ اس مشق کے بارے میں سب سے اہم با ت یہ ہے کہ ہر وا قعہ کو تصویر کی شکل میں اپنے ذہن میں دہرائیں ۔ اس با ت پر اس لیے زور دیا گیا ہے کہ لا شعور اپنا اظہا ر ” تصویر ‘ ‘ کی صورت میں کر تا ہے اس لیے تصویری شکل میں مشق کرنے سے آپ اپنے ” لاشعور “ کی صلا حیتو ں پر دستر س حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہی وجہ تھی کہ آئن سٹائن نے کہا تھا کہ تصور (Visulization)علم سے بہتر ہے ۔یہ تو سب کو معلوم ہے اس نے اپنا نظریہ اضا فیت ”Theory of Relativity “ صر ف اور صرف ” تصور “ کے زور پر دریا فت کیا تھا ۔ اس کے علا وہ اس مشق سے آپ کی تصویری یا دداشت یعنی فوٹو گرافک میموری بحال ہو جا تی ہے ۔ یہ صر ف اور صرف انسانی خاصیت ہے۔ یہ صلا حیت بچو ں میں بہت نمایا ں ہو تی ہے کیونکہ بچے ” زبان “ بہت بعد میں سیکھتے ہیں جبکہ وہ اپنے والدین گھر کے ما حول اور با قی چیزو ں کو صرف تصویری صور ت میں پہنچانتے ہیں لیکن جب بچے زبان بولنا شروع کرتے ہیں تو پھر ان کی یہ صلا حیت آہستہ آہستہ کمز ور ہو جاتی ہے لہذا ان کی یا د دا شت ” الفاظ ‘ ‘ تک محدود ہونے لگتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بچے بڑے ہو کر طالب علم بنتے ہیں تو ”رٹا “ یا ”گھوٹا “ لگا کر سبق یا د کر تے ہیں ۔ جسے انگریزی میں Rotelearing کہتے ہیں اور اس طر ح ہما رے نوجوان تخلیقی صلا حیت سے محرو م ہو کر بے کا ر ہو جا تے ہیں ۔ بلکہ طالب علمو ں کی بہت سی ذہنی پریشانیو ں کی بنیاد بھی یہی غلط طریقہ کا ر ہے ۔ تحلیل نفسی (Psycho-Analysis ) میں بھی تصورا تی طریقہ کا ر کی بہت اہمیت ہے ۔ اس سلسلہ میں خواب کی تعبیر اور ” Dreaman Analysis “ سے مدد لی جا تی ہے کیونکہ اس طرح لا شعور میںبرا ہ راست جھانکا جا سکتا ہے ۔ مختصراًعر ض ہے کہ جس طر ح جسمانی صحت اور فٹنس کے لیے تیز چلنا ، تیرنا اور گھڑ سواری سا دہ ترین مشقیں ہیں اسی طر ح ذہنی چستی اور فٹنس کے لیے اوپر بیان کر دہ مشق بھی ہے جو بڑی سا دہ مگر نتائج کے اعتبا ر سے حیرت انگیز ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں